Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے خبری پر اشعار

ہوش مندی کے مقابلے میں

بے خبری شاعری میں ایک اچھی اور مثبت قدر کے طور پر ابھرتی ہے ۔ بنیادی طور پر یہ بےخبری انسانی فطرت کی معصومیت کی علامت ہے جو حد سے بڑھی ہوئی چالاکی اور ہوش مندی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرات سے بچاتی ہے ۔ ہماری عام زندگی کے تصورات تخلیقی فن پاروں میں کس طرح ٹوٹ پھوٹ سے گزرتے ہیں اس کا اندازہ اس شعری انتخاب سے ہوگا ۔

خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی

نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی

سراج اورنگ آبادی

ہو محبت کی خبر کچھ تو خبر پھر کیوں ہو

یہ بھی اک بے خبری ہے کہ خبر رکھتے ہیں

قلق میرٹھی

اسرار اگر سمجھے دنیا کی ہر اک شے کے

خود اپنی حقیقت سے یہ بے خبری کیوں ہے

اسد ملتانی

ہوشمندی سے جہاں بات نہ بنتی ہو سحرؔ

کام ایسے میں بہت بے خبری آتی ہے

ابو محمد سحر

خبر کے موڑ پہ سنگ نشاں تھی بے خبری

ٹھکانے آئے مرے ہوش یا ٹھکانے لگے

عبد الاحد ساز

کچھ کمایا نہیں بازار خبر میں رہ کر

بند دکان کریں بے خبری پیشہ کریں

معین نجمی

سہو اور سکر میں رہتے ہیں تبھی تو فقرا

کیونکہ عالم ہے عجب بے خبری کا عالم

مصحفی غلام ہمدانی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے