ابو محمد سحر
غزل 19
اشعار 15
کتاب 28
تصویری شاعری 3
اب تک علاج_رنجش_بے_جا نہ کر سکے اک عمر میں بھی حسن کو اپنا نہ کر سکے تھی ایک رسم_عشق سو ہم نے بھی کی ادا دنیا میں کوئی کام انوکھا نہ کر سکے کل رات دل کے ساتھ بجھے اس طرح چراغ یادوں کے سلسلے بھی اجالا نہ کر سکے اب اس سے کیا غرض ہے کہ انجام کیا ہوا یہ تو نہیں کہ تیری تمنا نہ کر سکے خود عشق ہی کو دے گئے رسوائیوں کے داغ وہ راز_حسن ہم جنہیں افشا نہ کر سکے ذوق_جنوں کو راس نہیں تنگ بستیاں صحرا نہ ہو تو کیا کوئی دیوانہ کر سکے ہر امتیاز اس کے لیے ہیچ ہے سحرؔ جو اپنی زندگی کو تماشا نہ کر سکے