یہ ہے مجلس شہ عاشقاں کوئی نذر جاں ہو تو لے کے آ
یہ ہے مجلس شہ عاشقاں کوئی نذر جاں ہو تو لے کے آ
یہاں چشم تر کا رواج ہے دل خونچکاں ہو تو لے کے آ
یہ فضا ہے عنبر و عود کی یہ محل ہے ورد درود کا
یہ نماز عشق کا وقت ہے کوئی خوش اذاں ہو تو لے کے آ
یہ جو اک عزا کا شعار ہے یہ عجب دعا کا حصار ہے
کسی نا رسا کو تلاش کر کوئی بے اماں ہو تو لے کے آ
یہ علم ہے حق کی سبیل کا یہ علم ہے اہل دلیل کا
کہیں اور ایسے قبیل کا کوئی سائباں ہو تو لے کے آ
یہ حضور و غیب کے سلسلے یہ متاع فکر کے مرحلے
غم رائگاں کی بساط کیا غم جاوداں ہو تو لے کے آ
سر لوح آب لکھا ہوا کسی تشنہ مشک کا ماجرا
سر فرد ریگ لکھی ہوئی کوئی داستاں ہو تو لے کے آ
ترے نقشہ ہائے خیال میں حد نینوا کی نظیر کا
کوئی اور خطۂ آب و گل تہہ آسماں ہو تو لے کے آ
کبھی کنج حر کے قریب جا کبھی تا بہ صحن حبیب جا
کبھی سوئے بیت شبیب جا کوئی ارمغاں ہو تو لے کے آ
مرے مد و جزر کی خیر ہو کہ سفر ہے دجلۂ دہر کا
کہیں مثل نام حسینؑ بھی کوئی بادباں ہو تو لے کے آ
نہ انیسؔ ہوں نہ دبیرؔ ہوں میں نصیرؔ صرف نصیرؔ ہوں
مرے ظرف حرف کو جانچنے کوئی نکتہ داں ہو تو لے کے آ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.