زبیر فاروقؔ
غزل 10
اشعار 5
ہے حرف حرف زخم کی صورت کھلا ہوا
فرصت ملے تو تم مرا دیوان دیکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اتنی سردی ہے کہ میں بانہوں کی حرارت مانگوں
رت یہ موزوں ہے کہاں گھر سے نکلنے کے لیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
پھر بھی کیوں اس سے ملاقات نہ ہونے پائی
میں جہاں رہتا تھا وہ بھی تو وہیں رہتا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ایک اک کر کے بہت دکھ ساتھ میرے ہو لیے
مرحلہ در مرحلہ اک قافلہ بنتا گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر طرف پھیلا ہوا تھا بے یقینی کا دھواں
خود بخود فاروقؔ پھر اک راستہ بنتا گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے