سعود عثمانی کے اشعار
حیرت سے تکتا ہے صحرا بارش کے نذرانے کو
کتنی دور سے آئی ہے یہ ریت سے ہاتھ ملانے کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پکا رستہ کچی سڑک اور پھر پگڈنڈی
جیسے کوئی چلتے چلتے تھک جاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھے یہ سارے مسیحا عزیز ہیں لیکن
یہ کہہ رہے ہیں کہ میں تم سے فاصلہ رکھوں
-
موضوع : سوشل ڈسٹینسنگ شاعری
جان ہے تو جہان ہے دل ہے تو آرزو بھی ہے
عشق بھی ہو رہے گا پھر جان ابھی بچایئے
-
موضوع : سوشل ڈسٹینسنگ شاعری
میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوا
مرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں
سورج کے افق ہوتے ہیں منزل نہیں ہوتی
سو ڈھلتا رہا جلتا رہا چلتا رہا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جو میں اتنی سہولت سے تجھے چاہتا ہوں
دوست اک عمر میں ملتی ہے یہ آسانی بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر ایک جسم میں موجود ہشت پا کی طرح
وبا کا خوف ہے خود بھی کسی وبا کی طرح
-
موضوع : سوشل ڈسٹینسنگ شاعری
خواہش ہے کہ خود کو بھی کبھی دور سے دیکھوں
منظر کا نظارہ کروں منظر سے نکل کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام عمر یہاں کس کا انتظار ہوا ہے
تمام عمر مرا کون انتظار کرے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیری شکست اصل میں میری شکست ہے
تو مجھ سے ایک بار بھی ہارا تو میں گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان سے بھی میری دوستی ان سے بھی رنجشیں
سینے میں ایک حلقۂ احباب اور ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت دنوں میں مرے گھر کی خاموشی ٹوٹی
خود اپنے آپ سے اک دن کلام میں نے کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنی سیاہ رات میں اتنی سی روشنی
یہ چاند وہ نہیں مرا مہتاب اور ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ میری کاغذی کشتی ہے اور یہ میں ہوں
خبر نہیں کہ سمندر کا فیصلہ کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سمجھ لیا تھا تجھے دوست ہم نے دھوکے میں
سو آج سے تجھے بار دگر سمجھتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ تو دنیا بھی نہیں ہے کہ کنارا کر لے
تو کہاں جائے گا اے دل کے ستائے ہوئے شخص
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی الاؤ کا شعلہ بھڑک کے بولتا ہے
سفر کٹھن ہے مگر ایک بار آخری بار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ چاہتا تھا کہ دیکھے مجھے بکھرتے ہوئے
سو اس کا جشن بصد اہتمام میں نے کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ اور بھی درکار تھا سب کچھ کے علاوہ
کیا ہوگا جسے ڈھونڈتا تھا تیرے سوا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر شے سے پلٹ رہی ہیں نظریں
منظر کوئی جم نہیں رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر اک افق پہ مسلسل طلوع ہوتا ہوا
میں آفتاب کے مانند رہ گزار میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مزاج درد کو سب لفظ بھی قبول نہ تھے
کسی کسی کو ترے غم کا استعارہ کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر تو اپنے مناظر کے رمز جانتی ہے
کہ آنکھ کہہ نہیں سکتی سنی سنائی ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایسا ہے کہ سکوں کی طرح ملک سخن میں
جاری کوئی اک یاد پرانی کریں ہم بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آخر اک روز اترنی ہے لبادوں کی طرح
تن ملبوس! یہ پہنی ہوئی عریانی بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برون خاک فقط چند ٹھیکرے ہیں مگر
یہاں سے شہر ملیں گے اگر کھدائی ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یکجائی سے پل بھر کی خود آرائی بھلی تھی
شعلے سے نکل آئے شرارے کی طرح ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ