بچھڑ گیا ہے تو اب اس سے کچھ گلا بھی نہیں
بچھڑ گیا ہے تو اب اس سے کچھ گلا بھی نہیں
کہ سچ تو یہ ہے وہ اک شخص میرا تھا بھی نہیں
میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوا
مرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں
عجیب راہ گزر تھی کہ جس پہ چلتے ہوئے
قدم رکے بھی نہیں راستا کٹا بھی نہیں
دھواں سا کچھ تو میاں برف سے بھی اٹھتا ہے
سو دل جلوں کا یہ ایسا کوئی پتا بھی نہیں
رگوں میں جمتے ہوئے خون کی طرح ہے سعودؔ
وہ حرف ہجر جو اس نے ابھی کہا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.