نصیر ترابی
غزل 17
اشعار 20
عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس کڑی دھوپ میں سایہ کر کے
تو کہاں ہے مجھے تنہا کر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سلام 1
تصویری شاعری 4
درد کی دھوپ سے چہرے کو نکھر جانا تھا آئنہ دیکھنے والے تجھے مر جانا تھا راہ میں ایسے نقوش_کف_پا بھی آئے میں نے دانستہ جنہیں گرد_سفر جانا تھا وہم_و_ادراک کے ہر موڑ پہ سوچا میں نے تو کہاں ہے مرے ہم_راہ اگر جانا تھا آگہی زخم_نظارہ نہ بنی تھی جب تک میں نے ہر شخص کو محبوب_نظر جانا تھا قربتیں ریت کی دیوار ہیں گر سکتی ہیں مجھ کو خود اپنے ہی سائے میں ٹھہر جانا تھا تو کہ وہ تیز ہوا جس کی تمنا بے_سود میں کہ وہ خاک جسے خود ہی بکھر جانا تھا آنکھ ویران سہی پھر بھی اندھیروں کو نصیرؔ روشنی بن کے مرے دل میں اتر جانا تھا
ویڈیو 52
This video is playing from YouTube