اس کڑی دھوپ میں سایہ کر کے
اس کڑی دھوپ میں سایہ کر کے
تو کہاں ہے مجھے تنہا کر کے
میں تو ارزاں تھا خدا کی مانند
کون گزرا مرا سودا کر کے
تیرگی ٹوٹ پڑی ہے مجھ پر
میں پشیماں ہوں اجالا کر کے
لے گیا چھین کے آنکھیں میری
مجھ سے کیوں وعدۂ فردا کر کے
لو ارادوں کی بڑھا دی شب نے
دن گیا جب مجھے پسپا کر کے
کاش یہ آئینۂ ہجر و وصال
ٹوٹ جائے مجھے اندھا کر کے
ہر طرف سچ کی دہائی ہے نصیرؔ
شعر لکھتے رہو سچا کر کے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 353)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.