ملک زادہ منظور احمد
غزل 19
نظم 1
اشعار 23
چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے
جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خواب کا رشتہ حقیقت سے نہ جوڑا جائے
آئینہ ہے اسے پتھر سے نہ توڑا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
انہیں ٹھہرے سمندر نے ڈبویا
جنہیں طوفاں کا اندازا بہت تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 53
تصویری شاعری 1
چہرے پہ سارے شہر کے گرد_ملال ہے جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے الجھن گھٹن ہراس تپش کرب انتشار وہ بھیڑ ہے کہ سانس بھی لینا محال ہے آوارگی کا حق ہے ہواؤں کو شہر میں گھر سے چراغ لے کے نکلنا محال ہے بے_چہرگی کی بھیڑ میں گم ہے ہر اک وجود آئینہ پوچھتا ہے کہاں خد_و_خال ہے جن میں یہ وصف ہو کہ چھپا لیں ہر ایک داغ ان آئنوں کی آج بڑی دیکھ_بھال ہے پرچھائیاں قدوں سے بھی آگے نکل گئیں سورج کے ڈوب جانے کا اب احتمال ہے کشکول_چشم لے کے پھرو تم نہ در_بدر منظورؔ قحط_جنس_وفا کا یہ سال ہے
ویڈیو 7
This video is playing from YouTube