چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے
چہرے پہ سارے شہر کے گرد ملال ہے
جو دل کا حال ہے وہی دلی کا حال ہے
الجھن گھٹن ہراس تپش کرب انتشار
وہ بھیڑ ہے کہ سانس بھی لینا محال ہے
آوارگی کا حق ہے ہواؤں کو شہر میں
گھر سے چراغ لے کے نکلنا محال ہے
بے چہرگی کی بھیڑ میں گم ہے ہر اک وجود
آئینہ پوچھتا ہے کہاں خد و خال ہے
جن میں یہ وصف ہو کہ چھپا لیں ہر ایک داغ
ان آئنوں کی آج بڑی دیکھ بھال ہے
پرچھائیاں قدوں سے بھی آگے نکل گئیں
سورج کے ڈوب جانے کا اب احتمال ہے
کشکول چشم لے کے پھرو تم نہ در بدر
منظورؔ قحط جنس وفا کا یہ سال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.