لئیق عاجز
غزل 12
اشعار 11
قلم اٹھاؤں کہ بچوں کی زندگی دیکھوں
پڑا ہوا ہے دوراہے پہ اب ہنر میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کھیتیاں چھالوں کی ہوتی تھیں لہو اگتے تھے
کتنا زرخیز تھا وہ در بدری کا موسم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
دشمنوں کو دوست بھائی کو ستم گر کہہ دیا
لوگ کیوں برہم ہیں کیا شیشے کو پتھر کہہ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اے مرے پاؤں کے چھالو مرے ہمراہ رہو
امتحاں سخت ہے تم چھوڑ کے جاتے کیوں ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ دھوپ تھی کہ زمیں جل کے راکھ ہو جاتی
برس کے اب کے بڑا کام کر گیا پانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے