اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے
اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئے
دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
آغاز عاشقی کا مزا آپ جانئے
انجام عاشقی کا مزا ہم سے پوچھئے
جلتے دیوں میں جلتے گھروں جیسی ضو کہاں
سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھئے
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھئے
ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح
ہنسئے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھئے
ہم توبہ کر کے مر گئے بے موت اے خمارؔ
توہین مے کشی کا مزا ہم سے پوچھئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.