کنولؔ ڈبائیوی
غزل 6
نظم 8
اشعار 6
زندگی گم نہ دوستی گم ہے
یہ حقیقت ہے آدمی گم ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہنسی میں کٹتی تھیں راتیں خوشی میں دن گزرتا تھا
کنولؔ ماضی کا افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جس نے بنیاد گلستاں کی کبھی ڈالی تھی
اس کو گلشن سے گزرنے نہیں دیتی دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غم دوراں غم جاناں غم عقبیٰ غم دنیا
کنولؔ اس زندگی میں غم کے ماروں کو نہ چین آیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کچھ بجھی بجھی سی ہے انجمن نہ جانے کیوں
زندگی میں پنہاں ہے اک چبھن نہ جانے کیوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے