امیر قزلباش
غزل 44
اشعار 41
مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے گا
اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
لوگ جس حال میں مرنے کی دعا کرتے ہیں
میں نے اس حال میں جینے کی قسم کھائی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک پرندہ ابھی اڑان میں ہے
تیر ہر شخص کی کمان میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اسے بے چین کر جاؤں گا میں بھی
خموشی سے گزر جاؤں گا میں بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یکم جنوری ہے نیا سال ہے
دسمبر میں پوچھوں گا کیا حال ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کتاب 7
تصویری شاعری 4
مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے_گا اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے_گا گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے_گا اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے_گا یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو جو ہنس رہا ہے وہ زخموں سے چور نکلے_گا اس آستین سے اشکوں کو پوچھنے والے اس آستین سے خنجر ضرور نکلے_گا
مرے جنوں کا نتیجہ ضرور نکلے_گا اسی سیاہ سمندر سے نور نکلے_گا گرا دیا ہے تو ساحل پہ انتظار نہ کر اگر وہ ڈوب گیا ہے تو دور نکلے_گا اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے_گا یقیں نہ آئے تو اک بات پوچھ کر دیکھو جو ہنس رہا ہے وہ زخموں سے چور نکلے_گا اس آستین سے اشکوں کو پوچھنے والے اس آستین سے خنجر ضرور نکلے_گا