عفیف سراج
غزل 18
نظم 3
اشعار 18
رہ گیا درد دل کے پہلو میں
یہ جو الفت تھی درد سر نہ ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیسی ہیں آزمائشیں کیسا یہ امتحان ہے
میرے جنوں کے واسطے ہجر کی ایک رات بس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس قدر ڈوبے گناہ عشق میں تیرے حبیب
سوچتے ہیں جائیں گے کس منہ سے توبہ کی طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
شکریا تم نے بجھایا مری ہستی کا چراغ
تم سزاوار نہیں تم نے تو اچھائی کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جب بات وفا کی آتی ہے جب منظر رنگ بدلتا ہے
اور بات بگڑنے لگتی ہے وہ پھر اک وعدہ کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے