ہم اہل نظارہ شام و سحر آنکھوں کو فدیہ کرتے ہیں
ہم اہل نظارہ شام و سحر آنکھوں کو فدیہ کرتے ہیں
ہم جلوہ جلوہ کہتے ہیں وہ پردہ پردہ کرتے ہیں
اے ناصح تو کیا کہتا ہے وہ عاجز ہے مے نوشی سے
لے توڑ رہے ہیں ساغر کو ہم آج ہی توبہ کرتے ہیں
سرکار کا ہے بازار بھی کیا ہر جنس خریدی جاتی ہے
بیچ آئے سب ایمان دھرم ہم سر کا سودا کرتے ہیں
جب ہم نے زباں کھولی اپنی مصلوب ہوئے مقتول ہوئے
یہ دیکھیے ہم خاموش ہوئے سب میرا چرچا کرتے ہیں
یہ کنج قفس یہ آہ و بکا یہ رنج و الم ہیں میرے لئے
کیا بات ہوئی مل کر ہم سے کیوں کر وہ گریہ گرتے ہیں
وہ دل اپنا بہلاتے ہیں اس شام و سحر کے کھیل میں ہم
ہر صبح دباتے ہیں جذبے ہر شام وہ فتنہ کرتے ہیں
جب بات وفا کی آتی ہے جب منظر رنگ بدلتا ہے
اور بات بگڑنے لگتی ہے وہ پھر اک وعدہ کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.