اردو
زبان ہند ہے اردو تو ماتھے کی شکن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
مری مظلوم اردو تیری سانسوں میں گھٹن کیوں ہے
تیرا لہجہ مہکتا ہے تو لفظوں میں تھکن کیوں ہے
اگر تو پھول ہے تو پھول میں اتنی چبھن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
یہ نانکؔ کی یہ خسروؔ کی دیاشنکرؔ کی بولی ہے
یہ دیوالی یہ بیساکھی یہ عید الفطر ہولی ہے
مگر یہ دل کی دھڑکن آج کل دل کی جلن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
یہ نازوں کی پلی تھی میرؔ کے غالبؔ کے آنگن میں
جو سورج بن کے چمکی تھی کبھی محلوں کے دامن میں
وہ شہزادی زبانوں کی یہاں بے انجمن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
محبت کا سبھی اعلان کر جاتے ہیں محفل میں
کہ اس کے واسطے جذبہ ہے ہمدردی کا ہر دل میں
مگر حق مانگنے کے وقت یہ بیگانہ پن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
یہ دوشیزہ جو بازاروں سے اٹھلاتی گزرتی تھی
لبوں کی نازکی جس کی گلابوں سی بکھرتی تھی
جو تہذیبوں کے سر کی اوڑھنی تھی اب کفن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
محبت کا اگر دعویٰ ہے تو اس کو بچاؤ تم
جو وعدہ کل کیا تھا آج وہ وعدہ نبھاؤ تم
اگر تم رام ہو تو پھر یہ راون کا چلن کیوں ہے
وطن میں بے وطن کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.