مدرسے کا ایک ہی کمرہ
ماسٹر جی باہر گئے ہیں
ماسٹر جی گئے ذرا باہر
اب نظر کیا رہے کتابوں پر
دل ہی دل میں ہیں سارے لڑکے شاد
گویا قیدی تھے اب ہوئے آزاد
اب کتابیں کہاں سبق کس کا
پڑھنا وڑھنا خیال سے کھسکا
ایک ہنستا ہے ایک گاتا ہے
اور اک چٹکیاں بجاتا ہے
ایک بیٹھے ہی بیٹھے سوتا ہے
اور اک جھوٹ موٹ روتا ہے
مشورے کر رہے ہیں دو باہم
آؤ چپکے سے اٹھ کے چل دیں ہم
ایک گوشے میں گولیاں کھیلیں
یا گراؤنڈ میں چل کے ڈنڈ پیلیں
کاپی اک جلد جلد بھرتا ہے
دوسرا اس سے نقل کرتا ہے
گھر سے لائے نہیں ہیں کر کے سوال
ماسٹر جی سے اب کریں گے چال
اک نے باندھا ہے گال پر رومال
تاکہ پوچھیں نہ اس سے کوئی سوال
داڑھ کے درد کا بہانا ہے
چھٹی لینی ہے گھر کو جانا ہے
ساتھ باتیں بھی ہوتی جاتی ہیں
شوخ گھاتیں بھی ہوتی جاتی ہیں
ایک کہتا ہے نظم یاد نہیں
ماسٹر صاحب آ نہ جائیں کہیں
یوں ہی ٹرخاؤں گا سنیں گے جب
آتا واتا مجھے نہیں مطلب
معنی مجھ کو سجھاتے جانا تم
چپکے چپکے بتاتے جانا تم
اور جغراف چپ ارے چپ کر
میم الف سین ماس ٹ رے ٹر
ماسٹر جی کے آ جانے پر
جھٹ مل گئی سب کو خبر
ایسے اشارے ہو گئے
استاد کا منہ دیکھ کر
چپ چاپ سارے ہو گئے
اب اس طرح خاموش ہیں
گویا کبھی بولے نہ تھے
آنکھیں اٹھائی ہی نہ تھیں
اور لب کبھی کھولے نہ تھے
اب ہیں کتابیں سامنے
باہم نگہ ملتی نہیں
ہیں بھاگنے والے بھی چپ
اب ان کو رہ ملتی نہیں
اب داڑھ بھی دکھتی نہیں
اب درد سارا تھم گیا
ہاں ہاتھ ہے لیکن وہیں
گویا وہیں پر جم گیا
چہرے کتابوں سے چھپے
ساری زبانیں چپ ہوئیں
چٹکی وہیں پر رہ گئی
سیٹی کی تانیں چپ ہوئیں
اب کاپیاں کم ہو گئیں
اب نقل چل سکتی نہیں
استاد سے گویا کوئی
اب عقل چل سکتی نہیں
یہ ننھے منے سے جو ہیں
شوخی میں حضرت ایک ہیں
صورت تو دیکھو آپ کی
گویا بہت ہی نیک ہیں
دل میں شرارت ہے بھری
دم سادھ رکھے ہیں مگر
دیکھو پھر ان کی شوخیاں
استاد پھر جائے اگر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.