Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مدرسے کا ایک ہی کمرہ

حفیظ جالندھری

مدرسے کا ایک ہی کمرہ

حفیظ جالندھری

MORE BYحفیظ جالندھری

    ماسٹر جی باہر گئے ہیں

    ماسٹر جی گئے ذرا باہر

    اب نظر کیا رہے کتابوں پر

    دل ہی دل میں ہیں سارے لڑکے شاد

    گویا قیدی تھے اب ہوئے آزاد

    اب کتابیں کہاں سبق کس کا

    پڑھنا وڑھنا خیال سے کھسکا

    ایک ہنستا ہے ایک گاتا ہے

    اور اک چٹکیاں بجاتا ہے

    ایک بیٹھے ہی بیٹھے سوتا ہے

    اور اک جھوٹ موٹ روتا ہے

    مشورے کر رہے ہیں دو باہم

    آؤ چپکے سے اٹھ کے چل دیں ہم

    ایک گوشے میں گولیاں کھیلیں

    یا گراؤنڈ میں چل کے ڈنڈ پیلیں

    کاپی اک جلد جلد بھرتا ہے

    دوسرا اس سے نقل کرتا ہے

    گھر سے لائے نہیں ہیں کر کے سوال

    ماسٹر جی سے اب کریں گے چال

    اک نے باندھا ہے گال پر رومال

    تاکہ پوچھیں نہ اس سے کوئی سوال

    داڑھ کے درد کا بہانا ہے

    چھٹی لینی ہے گھر کو جانا ہے

    ساتھ باتیں بھی ہوتی جاتی ہیں

    شوخ گھاتیں بھی ہوتی جاتی ہیں

    ایک کہتا ہے نظم یاد نہیں

    ماسٹر صاحب آ نہ جائیں کہیں

    یوں ہی ٹرخاؤں گا سنیں گے جب

    آتا واتا مجھے نہیں مطلب

    معنی مجھ کو سجھاتے جانا تم

    چپکے چپکے بتاتے جانا تم

    اور جغراف چپ ارے چپ کر

    میم الف سین ماس ٹ رے ٹر

    ماسٹر جی کے آ جانے پر

    جھٹ مل گئی سب کو خبر

    ایسے اشارے ہو گئے

    استاد کا منہ دیکھ کر

    چپ چاپ سارے ہو گئے

    اب اس طرح خاموش ہیں

    گویا کبھی بولے نہ تھے

    آنکھیں اٹھائی ہی نہ تھیں

    اور لب کبھی کھولے نہ تھے

    اب ہیں کتابیں سامنے

    باہم نگہ ملتی نہیں

    ہیں بھاگنے والے بھی چپ

    اب ان کو رہ ملتی نہیں

    اب داڑھ بھی دکھتی نہیں

    اب درد سارا تھم گیا

    ہاں ہاتھ ہے لیکن وہیں

    گویا وہیں پر جم گیا

    چہرے کتابوں سے چھپے

    ساری زبانیں چپ ہوئیں

    چٹکی وہیں پر رہ گئی

    سیٹی کی تانیں چپ ہوئیں

    اب کاپیاں کم ہو گئیں

    اب نقل چل سکتی نہیں

    استاد سے گویا کوئی

    اب عقل چل سکتی نہیں

    یہ ننھے منے سے جو ہیں

    شوخی میں حضرت ایک ہیں

    صورت تو دیکھو آپ کی

    گویا بہت ہی نیک ہیں

    دل میں شرارت ہے بھری

    دم سادھ رکھے ہیں مگر

    دیکھو پھر ان کی شوخیاں

    استاد پھر جائے اگر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے