Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مچھلیوں کے ماسٹر جی

حفیظ جالندھری

مچھلیوں کے ماسٹر جی

حفیظ جالندھری

MORE BYحفیظ جالندھری

    ننھی ہو تم بچی ہو تم

    سب عقل کی کچی ہو تم

    آؤ مری باتیں سنو

    چالیں سنو گھاتیں سنو

    استاد کی ہر بات کو

    اپنی گرہ میں باندھ لو

    جب تم جواں ہو جاؤ گی

    مچھلی کی ماں ہو جاؤ گی

    پھر یاد آئیں گی تمہیں

    لہرے دکھائیں گی تمہیں

    باتیں ہماری مچھلیو

    اے پیاری پیاری مچھلیو

    روہو کی بیٹی کان دھر

    سانول کی بچی آ ادھر

    اور ننھی منی تو بھی سن

    او تھن متھنی تو بھی سن

    چوڑے دہانے والیو

    اور دم ہلانے والیو

    تم بھی سنو چمکیلیو

    اے کالی نیلی پیلیو

    تم کو یہاں پر دیکھ کر

    ندی پہ آ جائے اگر

    کوئی شکاری مچھلیو

    اے پیاری پیاری مچھلیو

    جب وہ کنارے بیٹھ کر

    ڈوری کو پھینکے گا ادھر

    ننھے سے کانٹے پر چڑھا

    ہوگا مزے کا کیچوا

    لپکو گی تم سب بے خبر

    اک تر نوالہ جان کر

    کانٹا مگر چبھ جائے گا

    بس حلق میں کھب جائے گا

    تڑپو گی اور گھبراؤ گی

    لیکن سبھی پھنس جاؤ گی

    تم باری باری مچھلیو

    اے پیاری پیاری مچھلیو

    جب کیچوا کھا جاؤ تم

    بس لوٹ کر آ جاؤ تم

    لیکن ذرا سا چھیڑ دو

    کانٹے کی پتلی ڈور کو

    سرکنڈا جب کھنچ آئے گا

    دھوکا شکاری کھائے گا

    سمجھے گا مچھلی پھنس گئی

    کھینچے گا بنسی ڈور کی

    پھر شکل اس کی دیکھنا

    ہوتی ہے کیسی دیکھنا

    وہ بے قراری مچھلیو

    اے پیاری پیاری مچھلیو

    اب وہ بہت جھلائے گا

    چیخے گا اور چلائے گا

    پھر کیچوے پر کیجوا

    کانٹے میں بھرتا جائے گا

    تم بھی اسی ترکیب سے

    کھاتی ہی جانا کیچوے

    آخر شکاری ہار کر

    اٹھے گا دل کو مار کر

    حیلہ گری رہ جائے گی

    ساری دھری رہ جائے گی

    تھیلی پٹاری مچھلیو

    اے پیاری پیاری مچھلیو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے