زمین گونگی ہو رہی ہے
پرندے چپ سادھے
اجڑی شاخوں پہ بیٹھے نوحہ کناں ہیں
رات کے بدن پہ
نیند کے پیالے اوندھے پڑے بلک رہے ہیں
عورتوں کے رحم میں
زندہ لاشوں کے گلنے سڑنے سے تعفن پھیل رہا ہے
خواب بستیاں اجڑ رہی ہیں
سمندروں نے دیکھا
موت دانت نکوستی دندناتی پھرتی ہے
بڑھیا کھڑکی سے جھانکتے چیخی
کوئی مذہب
اسے لگام کیوں نہیں ڈالتا
کیسی شتر بے مہار ہوئی پھرتی ہے
کوئی دعا اس کا گلا کیوں نہیں گھونٹتی
اس منحوس کو تعویذ گھول کر پلاؤ
درباروں میں جھاڑو دیتی
بےوقوف بڑھیا
فلم کا وہی کردار ہٹ ہوتا ہے
جس نے
ریہرسل کی ہو
کھڑکی میں سناٹا پھیل گیا
موت نے اپنا گیت جاری رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.