وبا کے دنوں میں موت کی ریہرسل
تنہائی کے جوتے پہنے
ہم سیکنڈ ہینڈ قبروں میں رہ رہے ہیں
ہمیں اکیلے پن کی مشینوں میں ڈال کر
سکھایا جا رہا ہے
کہ موت سے جنگ ہو جائے تو
کمر پر گولی کھا کر میدان سے بھاگنا نہیں ہے
ہمارے سینے پرچم کی طرح
لہرا رہے ہیں
برسات کا موسم نہیں
مگر موت پوری شدتوں کے ساتھ
تمام شہروں پر برس رہی ہے
ہم اپنی اپنی قبروں میں پڑے سوچتے ہیں
زندگی کی ریاضی میں
فقط نفی کی مشقیں کیوں ہوتی ہیں
ہماری آنکھیں دن بھر دیواروں پر
صرف جنازہ گاہیں پینٹ کرتی رہتی ہیں
اگرچہ ہمارے ساتھ
کسی کی آنکھیں نہیں جائیں گی
نہ کوئی مسکراہٹ
نہ الوداعی بوسہ
کوئی کرفیو جیسی موت بھی مرتا ہے
آج سے پہلے یہ سوال
کہیں پیدا نہیں ہوا تھا
ہم صرف اپنی آنکھوں سے زندہ رہ کر
اپنے آپ کو باتوں میں لگائے ہوئے ہیں
جانے کب یہ رابطہ منقطع ہو
اور ہم سیکنڈ ہینڈ قبروں سے
پلاسٹک کے تھیلوں میں منتقل ہو جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.