لا تحزنو
وبائے عام سے مرنے کا خوف اپنی جگہ
کواڑ کھول کے دیکھو بہار آئی ہے
گلوں سے بھرنے لگے ایشیا کے لالہ زار
وہ دیکھو ہو گئے یورپ کے آسماں شفاف
بہت چمکنے لگا ہے ہمارا سیارہ
پرندے گانے لگے ہیں ہوائیں ہو گئیں صاف
گھروں کے صحنوں میں کلکاریاں ہیں بچوں کی
محبتوں کے دیے ہیں ہر اک شبستاں میں
وہ دیکھو چوم رہا ہے فلک کو ماہ تمام
ابھی بھی خواب ہیں دامان نوع انساں میں
لہو میں خوف سہی دل میں وسوسے ہی سہی
وبا سے جنگ کے یہ روز و شب برے ہی سہی
مگر امید کی لو پھر سے ٹمٹمائی ہے
کواڑ کھول کے دیکھو بہار آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.