Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جاڑے کی بہاریں

نظیر اکبرآبادی

جاڑے کی بہاریں

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    جب ماہ اگھن کا ڈھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    اور ہنس ہنس پوس سنبھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    دن جلدی جلدی چلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    اور پالا برف پگھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    چلا غم ٹھونک اچھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    تن ٹھوکر مار پچھاڑا ہو اور دل سے ہوتی ہو کشتی سی

    تھر تھر کا زور اکھاڑا ہو بجتی ہو سب کی بتیسی

    ہو شور پھپو ہو ہو کا اور دھوم ہو سی سی سی سی کی

    کلے پہ کلا لگ لگ کر چلتی ہو منہ میں چکی سی

    ہر دانت چنے سے دلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    ہر ایک مکاں میں سردی نے آ باندھ دیا ہو یہ چکر

    جو ہر دم کپ کپ ہوتی ہو ہر آن کڑاکڑ اور تھر تھر

    پیٹھی ہو سردی رگ رگ میں اور برف پگھلتا ہو پتھر

    جھڑ باندھ مہاوٹ پڑتی ہو اور تس پر لہریں لے لے کر

    سناٹا باؤ کا چلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    ہر چار طرف سے سردی ہو اور صحن کھلا ہو کوٹھے کا

    اور تن میں نیمہ شبنم کا ہو جس میں خس کا عطر لگا

    چھڑکاؤ ہوا ہو پانی کا اور خوب پلنگ بھی ہو بھیگا

    ہاتھوں میں پیالہ شربت کا ہو آگے اک فراش کھڑا

    فراش بھی پنکھا جھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    جب ایسی سردی ہو اے دل تب روز مزے کی گھاتیں ہوں

    کچھ نرم بچھونے مخمل کے کچھ عیش کی لمبی راتیں ہوں

    محبوب گلے سے لپٹا ہو اور کہنی، چٹکی، لاتیں ہوں

    کچھ بوسے ملتے جاتے ہوں کچھ میٹھی میٹھی باتیں ہوں

    دل عیش وطرب میں پلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    ہو فرش بچھا غالیچوں کا اور پردے چھوٹے ہوں آ کر

    اک گرم انگیٹھی جلتی ہو اور شمع ہو روشن اور تس پر

    وہ دلبر، شوخ، پری، چنچل، ہے دھوم مچی جس کی گھر گھر

    ریشم کی نرم نہالی پر سو ناز و ادا سے ہنس ہنس کر

    پہلو کے بیچ مچلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    ترکیب بنی ہو مجلس کی اور کافر ناچنے والے ہوں

    منہ ان کے چاند کے ٹکڑے ہوں تن ان کے روئی کے گالے ہوں

    پوشاکیں نازک رنگوں کی اور اوڑھے شال دو شالے ہوں

    کچھ ناچ اور رنگ کی دھومیں ہوں عیش میں ہم متوالے ہوں

    پیالے پر پیالہ چلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    ہر ایک مکاں ہو خلوت کا اور عیش کی سب تیاری ہو

    وہ جان کہ جس سے جی غش ہو سو ناز سے آ جھنکاری ہو

    دل دیکھ نظیرؔ اس کی چھب کو ہر آن ادا پر واری ہو

    سب عیش مہیا ہو آ کر جس جس ارمان کی باری ہو

    جب سب ارمان نکلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے