سر بزم کل مجھے دیکھ کر
وہ اسی خیال سے ڈر گئی
کہ میں اس کی اور ہواؤں میں
کہیں اپنا بوسہ اڑا نہ دوں
وہ سمٹ کے اور سنور گئی
کچھ عجیب خوف سا دل میں تھا
مجھے دیکھ کر وہ پلٹ گئی
نہ تو بھول ہے نہ تو یاد ہے
یہ سپردگی کا تضاد ہے
وہ کھڑے کھڑے جیسے سو گئی
وہ تصورات میں کھو گئی
وہ تصورات بھی خوب تھے
میں درخت بن کے کھڑا رہا
تو وہ بیل بن کے لپٹ گئی
میں ترس رہا تھا سگندھ کو
تو وہ شاخ گل سی لچک گئی
مرا جھوٹ موٹ کا نشہ تھا
مجھے دیکھ کر وہ بہک گئی
بس اسی کا اس کو ملال تھا
کہ وہ خواب تھا نہ خیال تھا
پھر اچانک آ کے قریب ہی
کیا جب کسی نے سوال تو
وہ جو سوچ تھی وہ بکھر گئی
میں سمجھ رہا تھا کہ خوش ہے وہ
مگر اس کو دیکھ کے یوں لگا
کہ یہ سوچنا مری بھول تھی
مجھے دیکھ کر وہ ملول تھی
- کتاب : Qarz-e-jan (Pg. 25)
- Author : Rashid Azar
- مطبع : Rashid Azar (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.