ایک غیر علامتی نظم
ادھوری لڑکیو
تم اپنے کمروں میں پرانے سال کے بوسیدہ کلینڈر سجا کر سوچتی ہو
یہ بدن عمروں کی سازش میں نہ آئیں گے
تمہیں کس نے بتایا ہے
گھڑی کی سوئیوں کو روکنے سے دوڑتا اور ہانپتا سورج مثال نقش پا
افلاک پر جم جائے گا
تمہیں معلوم ہے عریانیوں کو ڈھانپ کر تم اور عریاں ہو رہی ہو
روز ان آنکھوں کی تکڑی میں تمہارے جسم تلتے ہیں
ہر اک شب ہاسٹل میں تاش کی بازی میں تم کو جیت کر اک جشن ہوتا ہے
ہماری خواب گاہوں میں تمہارے خواب روشن ہیں
چلی آؤ
کہ باہر برف ہے
اور اب ہمیں تم سے جدا بستر کہاں تسلیم کرتے ہیں
چلی آؤ کہ عمریں رائیگاں ہونے سے بچ جائیں!
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 39)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.