بہت دنوں کی بات ہے۔۔۔۔۔
بہت دنوں کی بات ہے
فضا کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
شباب پر بہار تھی
فضا بھی خوش گوار تھی
نہ جانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کر
تری ادا سے ٹوک کر
کہا تھا لوٹ آئیے
مری قسم نہ جائیے
نہ جائیے نہ جائیے
مجھے مگر خبر نہ تھی
ماحول پر نظر نہ تھی
نہ جانے کیوں مچل پڑا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
میں چل پڑا میں چل پڑا
میں شہر سے پھر آ گیا
خیال تھا کہ پا گیا
اسے جو مجھ سے دور تھی
مگر مری ضرور تھی
اور اک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھے بڑی خوشی ہوئی
میں کچھ اسی خوشی میں تھا
کسی نے جھانک کر کہا
پرائے گھر سے جائیے
مری قسم نہ آئیے
نہ آئیے نہ آئیے
وہی حسین شام ہے
بہار جس کا نام ہے
چلا ہوں گھر کو چھوڑ کر
نہ جانے جاؤں گا کدھر
کوئی نہیں جو ٹوک کر
کوئی نہیں جو روک کر
کہے کہ لوٹ آئیے
مری قسم نہ جائیے
بہت دنوں کی بات ہے
فضا کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
- کتاب : Jagjit Chitra Ki Ghazlen (Pg. 113)
- Author : Jagjit Chitra
- مطبع : Daimond Pocket Books, Daryaganj
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.