آزادیٔ وطن
کہو ہندوستاں کی جے
کہو ہندوستاں کی جے
قسم ہے خون سے سینچے ہوئے رنگیں گلستاں کی
قسم ہے خون دہقاں کی قسم خون شہیداں کی
یہ ممکن ہے کہ دنیا کے سمندر خشک ہو جائیں
یہ ممکن ہے کہ دریا بہتے بہتے تھک کے سو جائیں
جلانا چھوڑ دیں دوزخ کے انگارے یہ ممکن ہے
روانی ترک کر دیں برق کے دھارے یہ ممکن ہے
زمین پاک اب ناپاکیوں کو ڈھو نہیں سکتی
وطن کی شمع آزادی کبھی گل ہو نہیں سکتی
کہو ہندوستاں کی جے
کہو ہندوستاں کی جے
وہ ہندی نوجواں یعنی علمبردار آزادی
وطن کی پاسباں وہ تیغ جوہر دار آزادی
وہ پاکیزہ شرارہ بجلیوں نے جس کو دھویا ہے
وہ انگارہ کہ جس میں زیست نے خود کو سمویا ہے
وہ شمع زندگانی آندھیوں نے جس کو پالا ہے
اک ایسی ناؤ طوفانوں نے خود جس کو سنبھالا ہے
وہ ٹھوکر جس سے گیتی لرزہ بر اندام رہتی ہے
وہ دھارا جس کے سینے پر عمل کی ناؤ بہتی ہے
چھپی خاموش آہیں شور محشر بن کے نکلی ہیں
دبی چنگاریاں خورشید خاور بن کے نکلی ہیں
بدل دی نوجوان ہند نے تقدیر زنداں کی
مجاہد کی نظر سے کٹ گئی زنجیر زنداں کی
کہو ہندوستاں کی جے
کہو ہندوستاں کی جے
کہو ہندوستاں کی جے......
- کتاب : Azadi Ki Nazmein (Pg. 98)
- Author : Sibte Hasan
- مطبع : Qaumi Council Baraye-farogh Urdu (1985(Urdu Acadami U.P,2007 (Urdu Council Adition))
- اشاعت : 1985(Urdu Acadami U.P,2007 (Urdu Council Adition)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.