جسے بھوک کی آگ گرما رہی ہے
وہ چولہوں کی خالی پتیلی کا نغمہ
پروسے گا نعروں کی تھالی سجا کر
یہ دن بھوک کے طیش کھانے کا دن ہے
سونامی کی ہے اور نہ بھوچال کی ہے
نہ کشمیر کی ہے نہ بنگال کی ہے
جس آواز پر جاگ اٹھے گی ممتا
وہ کنگال بچوں کے کنکال کی ہے
اس آواز کو گنگنانے کا دن ہے
بڑے انقلابی ہیں مفلس کے تیور
زمانے کی عیاشیوں کو بتا دو
چلو نیلی راتوں کی چپ بستیوں کو
سویروں کے قدموں کی آہٹ سنا دو
محل سے نکلتا نہیں ہے جو سورج
سڑک پر اسے کھینچ لانے کا دن ہے
جلا ڈالو وعدوں کی جھوٹی کتابیں
غلط لکھنے والا قلم توڑ ڈالو
بجا دو تکبر کی اینٹوں سے اینٹیں
در و بام جاہ و حشم توڑ ڈالو
پہاڑوں میں رستہ بنانے کا دن ہے
یہ دن بھوک کے طیش کھانے کا دن ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.