درانتی
چمک رہے ہیں درانتی کے تیز دندانے
خمیدہ ہل کی یہ الھڑ جوان نور نظر
سنہری فصل میں جس وقت غوطہ زن ہوگی
تو ایک گیت چھڑے گا مسلسل اور دراز
ندیمؔ ازل سے ہے تخلیق کا یہی انداز
ستارے بوئے گئے آفتاب کاٹے گئے
ہم آفتاب ضمیر جہاں میں بوئیں گے
تو ایک روز عظیم انقلاب کاٹیں گے
کوئی بتائے زمیں کے اجارہ داروں کو
بلا رہے ہیں جو گزری ہوئی بہاروں کو
کہ آج بھی تو اسی شان بے نیازی سے
چمک رہے ہیں درانتی کے تیز دندانے
سنہری فصل تک اس کی چمک نہیں موقوف
کہ اب نظام کہن بھی اسی کی زد میں ہے
خمیدہ ہل کی یہ الھڑ جوان نور نظر
جب اس نظام میں لہرا کے غوطہ زن ہوگی
تو ایک گیت چھڑے گا مسلسل اور دراز
ندیمؔ ازل سے ہے تخلیق کا یہی انداز
ستارے بوئے گئے آفتاب کاٹے گئے
- کتاب : kulliyat-e-ahmad nadiim qaasmii (Pg. 213)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.