مہاتما گاندھی
سنا رہا ہوں تمہیں داستان گاندھی کی
زمانے بھر سے نرالی ہے شان گاندھی کی
رہے رہے نہ رہے اس میں جان گاندھی کی
نہ رک سکی نہ رکے گی زبان گاندھی کی
یہی سبب ہے جو وہ دل سے سب کو پیارا ہے
وطن کا اپنے چمکتا ہوا ستارا ہے
بنا تھا مست کوئی اور کوئی سودائی
ہر ایک سمت تھی غفلت کی جب گھٹا چھائی
تو اس کی عقل رسا کام وقت پر آئی
مریض ملک ہے ممنون چارہ فرمائی
نئے خیال میں اک اک کا دل اسیر ہوا
ادھر امیر ہوا اور ادھر فقیر ہوا
جفا و جور نے کی خوب اپنی بربادی
خراب حال نہ دل رات کیوں ہوں فریادی
بنا دیا تھا قفس کا بری طرح عادی
مگر ہے شکر ملا ہم کو درس آزادی
زمانہ کہتا ہے گاندھی مہاتما وہ ہے
بشر نہیں ہے حقیقت میں دیوتا وہ ہے
جو دل میں یاد ہے تو لب پہ نام اس کا ہے
جو ہے تو ذکر فقط صبح و شام اس کا ہے
بھلائی سب کی ہو جس سے وہ کام اس کا ہے
جہاں بھی جاؤ وہیں احترام اس کا ہے
اٹھائے سر کوئی کیا سر اٹھا نہیں سکتا
مقابلے کے لئے آگے آ نہیں سکتا
کسی سے اس کو محبت کسی سے الفت ہے
کسی کو اس کی ہے اس کو کسی کی حسرت ہے
وفا و لطف ترحم کی خاص عادت ہے
غرض کرم ہے مدارات ہے عنایت ہے
کسی کو دیکھ ہی سکتا نہیں ہے مشکل میں
یہ بات کیوں ہے کہ رکھتا ہے درد وہ دل میں
وہ رشک شمع ہدایات ہے انجمن کے لئے
وہ مثل روح رواں عنصر بدن کے لئے
وہ ایک ساغر نو محفل کہن کے لئے
وہ خاص مصلح کل شیخ و برہمن کے لئے
لگن اسے ہے کہ سب مالک وطن ہو جائیں
قفس سے چھوٹ کے زینت دہ چمن ہو جائیں
جفا شعار سے ہوتا ہے بر سر پیکار
نہ پاس توپ نہ گولا نہ قبضے میں تلوار
زمانہ تابع ارشاد حکم پر تیار
وہ پاک شکل سے پیدا ہیں جوش کے آثار
کسی خیال سے چرخے کے بل پہ لڑتا ہے
کھڑی ہے فوج یہ تنہا مگر اکڑتا ہے
طرح طرح کے ستم دل پر اپنے سہتا ہے
ہزار کوئی کہے کچھ خموش رہتا ہے
کہاں شریک ہیں آنکھوں سے خون بہتا ہے
سنو سنو کہ یہ اک کہنے والا کہتا ہے
جو آبرو تمہیں رکھنی ہو جوش میں آؤ
رہو نہ بے خود و بیہوش ہوش میں آؤ
اسی کو گھیرے امیر و غریب رہتے ہیں
ندیم و مونس و یار و حبیب رہتے ہیں
ادب کے ساتھ ادب سے ادیب رہتے ہیں
نصیب ور ہیں وہ بڑے خوش نصیب رہتے ہیں
کوئی بتائے تو یوں دیکھ بھال کس کی ہے
جو اس سے بات کرے یہ مجال کس کی ہے
رفاہ عام سے رغبت ہے اور مطلب ہے
انوکھی بات نرالی روش نیا ڈھب ہے
یہی خیال تھا پہلے یہی خیال اب ہے
فقط ہے دین یہی بس یہی تو مذہب ہے
اگر بجا ہے تو بسملؔ کی عرض بھی سن لو
چمن ہے سامنے دو چار پھول تم چن لو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.