Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں کہ اک بنی آدم

خالد مبشر

میں کہ اک بنی آدم

خالد مبشر

MORE BYخالد مبشر

    میں کہ اک بنی آدم

    عالم عناصر کا

    اک خمیر تازہ دم

    اک حیات مجھ میں ہے

    کائنات مجھ میں ہے

    میری سلطنت ہے سب

    مجھ سے ہے جہاں قائم

    میں ہوں گردش پیہم

    رو میں ہے لہو ہر دم

    کیا خبر لہو کیا ہے

    ایک شورش ہستی

    ایک داخلی طوفاں

    ایک محشر دوراں

    کیا خبر لہو کیا ہے

    گردشیں ستاروں کی

    گردش آسمانوں کی

    گردشیں زمینوں کی

    گردشیں زمانوں کی

    کیا خبر لہو کیا ہے

    یہ نظام کل جاری

    یعنی حرکتیں ساری

    سب لہو کی حرکت ہے

    ہے لہو کے دم سے ہی

    امن بھی، محبت بھی

    جنگ بھی، عداوت بھی

    شورش و بغاوت بھی

    کیا خبر لہو کیا ہے

    گردشیں لہو کی جب

    مجھ میں شور کرتی ہیں

    بے خودی کے نشے میں

    جسم کا ہر اک خلیہ

    رقص کرنے لگتا ہے

    اور پھر یہ ہوتا ہے

    خشکیوں کا ہر ذرہ

    پانیوں کا ہر قطرہ

    ایک بے بدن جذبہ

    رقص کرنے لگتا ہے

    اس جنوں کے عالم میں

    زخم جاگ جاتے ہیں

    درد چیخ اٹھتا ہے

    اور پھر یہ ہوتا ہے

    روح و دل کی وادی میں

    نغمے گونج اٹھتے ہیں

    نغمہ ہائے سحر انگیز

    بے کراں فضاؤں میں

    لا مکاں خلاؤں میں

    سوز اور فغاں بن کر

    میٹھی لے میں ڈھل ڈھل کر

    جب بکھرنے لگتے ہیں

    ایسے سحر عالم میں

    ایک کیف و مستی کا

    نشہ چھانے لگتا ہے

    اور پھر یہ ہوتا ہے

    کائنات کی ہر شے

    گنگنانے لگتی ہے

    اور پھر وہی نغمے

    روح و دل کے چھالوں کو

    تار، تار زخموں کو

    نیم جاں کراہوں کو

    لالہ زار داغوں کو

    جاگتے پھپھولوں کو

    مست لوریاں دے کر

    خواب کے گلستاں میں

    لاپتہ زمانے تک

    یوں ہی چھوڑ دیتے ہیں

    اصل میں وہی نغمے

    درد کا مداوا ہیں!!

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے