لہو کے چراغ
(جشن دیوالی پر)
چراغ اتنے جلاؤ زمیں کے ماتھے پر
سیاہ رات کے آنچل کو نور سے بھر دو
اجالا چاند ستاروں کا ماند پڑ جائے
فلک کی روشنی اس روشنی میں گم کر دو
یہ رات سال میں بس ایک بار آتی ہے
اس ایک رات پہ قربان زندگی کر دو
جلا کے اپنے لہو کے چراغ اے لوگو
جہاں جہاں بھی اندھیرا ہے روشنی کر دو
جو دیپ جلتا ہے مندر میں روشنی کے لئے
وہی تو صحن حرم کو بھی جگمگاتا ہے
جو فرق ہم نے کیا ہے رحیم و رام کے بیچ
اسی خلیج اسی فرق کو مٹاتا ہے
اجالا جس کا کوئی دھرم ہے نہ مذہب ہے
بغیر فرق سبھی کو گلے لگاتا ہے
صنم کدہ ہو حرم ہو کہ بزم مے خانہ
ہر اک کے گوشۂ ظلمت کو جگمگاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.