دم تحریر
جن ناپاک گندی عورتوں سے
کوثر و تسنیم کترا کے گزریں گی
جن پر دودھ اور شہد کے پیالے حرام کر دئے جائیں گے
جن کو ملائک دزدیدہ نگاہوں سے بھی دیکھنا نہ چاہیں گے
جن کا ٹھکانہ جہنم ہوگا
جنہیں دوزخ کی آگ روز جلائے گی
جن پر غیظ و غضب کے کوڑے ہر ساعت برسائے جائیں گے
ان میں ایک میں بھی ہوں
میرے پاؤں میں بیڑیاں پہنانے
اور مجھے محبوس خانے میں اس وقت تک رکھنے کا حکم دیا گیا تھا
جب تک کہ میں اپنی شرارتوں سے باز نہ آ جاؤں
مجھے ہر روز بال سے باریک راستے پر چلنا پڑتا ہے
تلوار کی دھار مجھے زخمی کئے دیتی ہے
میرے بدن پر روز نئے آبلے پڑتے ہیں
میری آنکھیں گرم سلاخوں سے داغی جاتی ہیں
مجھ پر روز سنگ باری ہوتی ہے
جنہوں نے ایک دوسرے سے بات بند کر دی
ایک دوسرے کے ساتھ کھانا اور سونا چھوڑ دیا
ان کی دراڑیں بھی گہری ہوتی گئیں
محبت کو زنا کہنے کی رسم بہت پرانی ہے
اور عہد و پیماں کا بھرم قائم رکھنا دشوار
جانے کیوں
جنت کی ہوائیں بلا جھجھک آتی ہیں
اور گناہ گار عورتوں کو چھو کر گزر جاتی ہیں
کنوئیں میں آزوقہ پہنچانے والوں کی رسیاں چھوٹی پڑ گئی ہیں
اپنے پسینے میں تر روٹی کا اک اک لقمہ
من و سلویٰ سے بھی زیادہ خوش ذائقہ ہوتا جا رہا ہے
بائیں کندھے پر یہ بوجھ کیسا
آدمی کوئی ہمارا دم تحریر بھی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.