میرے فن کار
!!مجھے خوب تراشا تو نے
آنکھ نیلم کی
بدن چاندی کا
یاقوت کے لب
یہ ترے
ذوق طلب کے بھی ہیں
معیار عجب
پاؤں میں میرے
یہ پازیب
سجا دی تو نے
نقرئی تار میں آواز منڈھا دی تو نے
یہ جواہر سے جڑی
قیمتی مورت میری
اپنے سامان تعیش میں لگا دی تو نے
میں نے مانا
کہ حسیں ہے ترا شہکار
مگر
تیرے شہکار میں
مجھ جیسی کوئی بات نہیں
تجھ کو نیلم سی
نظر آتی ہیں آنکھیں میری
درد کے ان میں سمندر
نہیں دیکھے تو نے
تو نے
جب کی
لب و رخسار کی خطاطی کی
جو ورق لکھے تھے
دل پر
نہیں دیکھے تو نے
میرے فن کار
ترے ذوق
ترے فن کا کمال
میرے پندار کی قیمت
نہ چکا پائے گا
تو نے بت یا تو تراشے
یا تراشے ہیں خدا
تو بھلا کیا مری تصویر
بنا پائے گا
تیرے اوراق سے
یہ شکل مٹانی ہوگی
اپنی تصویر
مجھے آپ بنانی ہوگی
ہوش بھی
جرأت گفتار بھی
بینائی بھی
جرأت عشق بھی ہے
ضبط کی رعنائی بھی
جتنے جوہر ہیں نمو کے
مری تعمیر میں ہیں
دیکھ یہ رنگ
جو تازہ مری تصویر میں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.