اگلے جنم موہے بٹیا ہی کیجو
مری بٹیا
تجھے بھی میں نے جنما تھا اسی دکھ سے
کہ جس دکھ سے ترے بھائی کو جنما
تجھے بھی میں نے اپنے تن سے وابستہ رکھا
اتنی ہی مدت تک
کہ جب تک تیرے بھائی کو
مرے تن کے ہر اک دکھ سکھ میں تم دونوں کا حصہ
ایک جیسا مادر فطرت نے رکھا تھا
مگر تو جس گھڑی دھرتی پہ آئی
وراثت بانٹنے والوں نے اپنا فیصلہ لکھا
تجھے مجھ سے شکایت ہے
کہ میں نے پیار کی تقسیم میں تفریق برتی ہے
کھلونے اور آنسو کا جو بٹوارا ہوا اکثر
ترے حصے میں آنسو آئے ہیں پیاری
تجھے یہ جان کر حیرت تو ہوگی
مرے حصے کا اکثر تر نوالہ بھائیوں ہی کو ملا کرتا
مگر ماں سے کوئی کیسے گلہ کرتا
مری جاں رزق کی تقسیم میں
تفریق کا قانون تو صدیوں پرانا ہے
وراثت بانٹنے والوں نے جو بھی فیصلہ لکھا
اسے ہم نے بجا سمجھا بجا لکھا
ہمارا المیہ یہ ہے
کہ اپنی راہ کی دیوار ہم خود ہیں
یہ عورت ہے
کہ جو عورت کے حق میں اب بھی گونگی ہے
یہ عورت ہے
کہ جو عورت کی امیدوں کی قاتل ہے
تو کیا تاریخ خود کو یوں ہی دہراتی رہے گی
نہیں ایسا نہیں ہوگا
یہ تیری جرأت اظہار یہ بپھرا ہوا لہجہ
یقیں مجھ کو دلاتے ہیں
تری بیٹی کو یہ شکوہ نہیں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.