عظیم منصف!!
ہماری قسمت کی ہر عدالت کا فیصلہ ہے
کہ اپنی بے حرمتی کی فرمان لے کے جائیں
تو اپنا کوئی گواہ لائیں
گواہ
رشتوں کے محترم کنڈلیوں میں بیٹھے
سنپولیوں کا
گواہ ایسی حویلیوں کا
کہ جن میں قانون پاؤں دھرنے سے کپکپائے
کنواری چیخیں
بلک بلک کے صدائیں کرتی
ان ہی اندھیروں میں ڈوب جائیں
مگر وہ اس بے بسی کا اپنی
نہ ایک کوئی گواہ پائیں
کہاں سے لائیں
گواہ ان بھیڑیوں کا
جو اپنی شہوتوں پر
عبادتوں کی مقدس و محترم عبائیں
سجائے بیٹھے ہوں تاک میں
سوندھے کچے جسموں کے
جن کے بجروں کے عود میں
سسکیاں سلگتی ہوں رات کو
اور دن تلاوت کے لحن سے
جگمگائے جائیں
یہ محترم بھیڑئے
ہم ان کی خباثتوں کا گواہ لائیں
کہاں سے لائیں
ہمیں کوئی ایسا معجزہ دے
کہ گونگی اندھی سیاہ شب کو
گواہیوں کا ہنر سکھائیں
خبیر ہے تو
بصیر ہے تو
تو جانتا ہے
کہ آج تک موت کے علاوہ
کوئی نہ اپنا گواہ پایا
ہمیں پہ ٹوٹیں قیامتیں بھی
ہمیں نے ذلت کا بار اٹھایا
کتاب انصاف کے مصنف
ترے صحیفے تو کہہ رہے ہیں
کہ سارے انسان ذی شرف ہیں
فہیم ہیں
بالغ النظر ہیں
سب اپنی اپنی کتاب کی رو سے اپنے بارے میں با خبر ہیں
تو پھر ہمارے ہی پشت پر ہاتھ کیوں بندھے ہیں
ہماری ہی سب گواہیوں پر یہ بے یقینی کی مہر کیوں ہے
سبھی صحیفوں میں یہ لکھا ہے
ترے ترازو کا
کوئی پلڑا جھکا نہیں ہے
تو کیا یہ سمجھیں
ہمارا کوئی خدا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.