Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الوداع

MORE BYعبد الاحد ساز

    دلچسپ معلومات

    اسکول سے رخصت ہوتے ہوئے الوداعی تقریب میں پڑھی گئی

    لڑکپن کی رفیق اے ہم نوائے نغمۂ طفلی

    ہماری گیارہ سالہ زندگی کی دل نشیں وادی

    ہمارے ذہن کی تخئیل کی احساس کی ساتھی

    ہمارے ذوق کی رہبر ہماری عقل کی ہادی

    ہمارے دامن افکار پر تیرا ہی سایا ہے

    خوشا اسکول کہ ہم نے تجھی سے فیض پایا ہے

    ہماری دھڑکنیں تیرے ہی بام و در میں پنہاں ہیں

    ترے ماحول میں ہم سب کے محسوسات غلطاں ہیں

    ہماری آرزوئیں تیرے دالانوں میں رقصاں ہیں

    نقوش عہد رفتہ تیرے ماتھے پر نمایاں ہیں

    ہمارے واسطے تو ایک لافانی مسرت ہے

    ہمیں اسکول تیرے ذرے ذرے سے محبت ہے

    ترے آغوش میں بچپن کے ہم نے دن بتائے ہیں

    ترے آنگن میں کتنا روئے کتنا مسکرائے ہیں

    یہاں مسرور آنکھوں میں نئے ارماں جگائے ہیں

    یہاں معصوم ہونٹوں سے ترانے ہم نے گائے ہیں

    ترے سائے میں بچپن کی سہانی یادگاریں ہیں

    ہمارے عہد گم گشتہ کے لمحوں کی قطاریں ہیں

    یہاں سے دوستی کی کتنی تعمیریں اٹھائی ہیں

    رفاقت کی حیات افروز دنیائیں بسائی ہیں

    یہاں پر شوخیوں کی بے کراں موجیں بہائیں ہیں

    یہاں بزمیں سجائی ہیں یہاں دھومیں مچائی ہیں

    ترے پہلو میں کتنی ہی انوکھی وارداتیں ہیں

    ترے ہونٹوں پہ کتنی ہی تبسم ریز باتیں ہیں

    ترے دامن سے ہم نے قیمتی لمحات پائے ہیں

    خلوص و انسیت کے بے بہا جذبات پائے ہیں

    ترے ساغر سے ہم نے فیض کے جرعات پائے ہیں

    ہماری فکر نے تجھ ہی سے رجحانات پائے ہیں

    تجھے پا کر جو پایا ہے اسے ہم کھو نہیں سکتے

    ترے ہیں تیرے اپنے ہیں پرائے ہو نہیں سکتے

    نئے سازوں پہ جب تیرے ترانے گائے جائیں گے

    نئے غنچے ترے گلزارؔ میں جب مسکرائیں گے

    نئی کرنوں سے جب تیرے دریچے جگمگائیں گے

    نئے ارمان جب تجھ میں نئی جنت بسائیں گے

    نئے ساتھی ترے آنگن میں جب دھومیں مچائیں گے

    تو شاید ہم بھی اے اسکول تجھ کو یاد آئیں گے

    یہ مانا زندگی ہم کو بہت مصروف کر دے گی

    ہمارے ذہن کو دنیا کے اندازوں سے بھر دے گی

    ہزاروں مسئلوں پر دعوت فکر و نظر دے گی

    کہ جب تھوڑی سی مہلت گردش شام و سحر دے گی

    غم دوراں سے جب بھی فرصت یک لمحہ پائیں گے

    تری یادوں میں کھو جائیں گے خود کو بھول جائیں گے

    مأخذ :
    • کتاب : khamoshi bol uthi hai (Pg. 183)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے