شعاع عید
چند لمحات کہ ہر سال چلے آتے ہیں
جیسے صحرا میں گلابوں کی مہک آ جائے
جیسے ظلمت میں اجالوں کی کھنک آ جائے
جیسے آ جائے تصور میں کوئی زہرہ جبیں
جیسے تاریک فضاؤں میں ستاروں کا جمال
جیسے اک درد بھرے دل میں مسرت کا خیال
جیسے بچھڑے ہوئے ہم راز کے ملنے کا یقیں
جیسے تالاب کے سینے پہ کھلے کوئی کنول
جیسے ہو نیند کے رستے میں کوئی خواب محل
جیسے فن کار کے تخئیل میں اک نفس حسیں
جیسے پھولوں کے لبوں پر ہو تبسم کی لکیر
جیسے اک دن کو شہنشاہ فقیر ابن فقیر
جیسے آ جائے سر بام کوئی پردہ نشیں
جیسے سنگیت پہ نغموں کی سسکتی لہریں
جیسے ہوں شام کے دامن میں شفق کی لہریں
جیسے بے رنگ فسانے میں کوئی لفظ حسیں
جیسے پیشانی مشرق پہ ہو صبح کاذب
جیسے تاریک خلاؤں میں شہاب ثاقب
جیسے بھولے سے چلا آئے کوئی دل کے قریں
کتنی صدیوں سے بہرحال چلے آتے ہیں
چند لمحات جنہیں عید کہا جاتا ہے
- کتاب : KHuli kitab (Pg. 102)
- Author : Masuud maikash muradabadi
- مطبع : Adbi Miaar Publications (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.