Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شعاع عید

MORE BYمسعود میکش مراد آبادی

    چند لمحات کہ ہر سال چلے آتے ہیں

    جیسے صحرا میں گلابوں کی مہک آ جائے

    جیسے ظلمت میں اجالوں کی کھنک آ جائے

    جیسے آ جائے تصور میں کوئی زہرہ جبیں

    جیسے تاریک فضاؤں میں ستاروں کا جمال

    جیسے اک درد بھرے دل میں مسرت کا خیال

    جیسے بچھڑے ہوئے ہم راز کے ملنے کا یقیں

    جیسے تالاب کے سینے پہ کھلے کوئی کنول

    جیسے ہو نیند کے رستے میں کوئی خواب محل

    جیسے فن کار کے تخئیل میں اک نفس حسیں

    جیسے پھولوں کے لبوں پر ہو تبسم کی لکیر

    جیسے اک دن کو شہنشاہ فقیر ابن فقیر

    جیسے آ جائے سر بام کوئی پردہ نشیں

    جیسے سنگیت پہ نغموں کی سسکتی لہریں

    جیسے ہوں شام کے دامن میں شفق کی لہریں

    جیسے بے رنگ فسانے میں کوئی لفظ حسیں

    جیسے پیشانی مشرق پہ ہو صبح کاذب

    جیسے تاریک خلاؤں میں شہاب ثاقب

    جیسے بھولے سے چلا آئے کوئی دل کے قریں

    کتنی صدیوں سے بہرحال چلے آتے ہیں

    چند لمحات جنہیں عید کہا جاتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : KHuli kitab (Pg. 102)
    • Author : Masuud maikash muradabadi
    • مطبع : Adbi Miaar Publications (1981)
    • اشاعت : 1981

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے