سرکاری اور غیر سرکاری دو عیدیں
دلچسپ معلومات
کوئی دس پندرہ سال ہوئے رمضان کے ماہ مبارک میں آخری روزہ کی شب دس بجے ریڈیو پاکستان نے اچانک اعلان کیا کہ رویت ہلال ہوگئی ہے کل عید ہے اس کے چند منٹ بعد مسجدوں سے لاوڈاسپیکرزیر علمائ نے اعلان کیا ریڈیو کی خبر غلط ہے کل عید نہیں مسلمان بھائی آج سحری کھائیں۔کل عید نہیں آخری روزہ ہے۔اس طرح ایک ایک گھر میں کسی کا روزہ ہوگیا کسی کی عید۔
ریڈیو نے دس بجے شب کے خبر دی عید کی
عالموں نے رات بھر اس نیوز کی تردید کی
ریڈیو کہتا تھا سن لو کل ہماری عید ہے
اور عالم کہتے تھے یہ غیر شرعی عید ہے
دو دھڑوں میں بٹ گئے تھے ملک کے سارے عوام
اس طرف سب مقتدی تھے اس طرف سارے امام
بیٹا کہتا تھا کہ کل شیطان روزہ رکھے گا
باپ بولا تیرا ابا جان روزہ رکھے گا
بیٹا کہتا تھا کہ میں سرکاری افسر ہوں جناب
روزہ رکھوں گا تو مجھ سے مانگا جائے گا جواب
باپ کہتا تھا کہ پھر یوں بام پر ایماں کے چڑھ
روزہ بھی رکھ اور روزے میں نماز عید پڑھ
آج کتنا فرق فل اسٹاپ اور کامے میں تھا
باپ کا روزہ تھا بیٹا عید کے جامے میں تھا
اختلاف اس بات پر بھی قوم میں پایا گیا
چاند خود نکلا تھا یا جبراً نکلوایا گیا
- کتاب : کلیات دلاور فگار (Pg. 397)
- Author : دلاور فگار
- مطبع : فرید بکڈپو(پرائیویٹ ) لمیٹڈ (2003)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.