Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عید کی خریداری

سید محمد جعفری

عید کی خریداری

سید محمد جعفری

MORE BYسید محمد جعفری

    مسلماں قرض لے کر عید کا ساماں خریدیں گے

    جو دانا ہیں وہ بیچیں گے جو ہیں ناداں خریدیں گے

    جو سیاں شوق سے کھائیں وہ سویاں خریدیں گے

    مرکب سود کا سودا بہ نقد جاں خریدیں گے

    مسلمانوں کے سر پر جب مہ شوال آتا ہے

    تو ان کی اقتصادیات میں بھونچال آتا ہے

    بہم دست و گریباں سیلز مین اور ان کے گاہک ہیں

    وہ غل برپا ہے جیسے نغمہ زن جوہڑ میں مینڈک ہیں

    مزاجاً روزہ دار شام بارود اور گندھک ہیں

    اور ان میں نظم اور ضبط اور روا داری یہاں تک ہیں

    کہ شدت بھوک کی اور پیاس کی ایسے مٹاتے ہیں

    بہ زعم روزہ ابنائے وطن کو کاٹ کھاتے ہیں

    جو مجھ ایسے ہیں رند ان کو بھی زعم پارسائی ہے

    اور اس مضمون کی اک دعوت افطار آئی ہے

    کہ اک چالیس سالہ طفل کی روزہ کشائی ہے

    فرشتے اس پہ حیراں دم بخود ساری خدائی ہے

    خداوند دوعالم سے وہ یہ بیوپار کرتے ہیں

    جو رکھا ہی نہیں روزہ اسے افطار کرتے ہیں

    میاں بیوی چلے بازار کو بہر خریداری

    مٹھائی پھل سویاں عطر جوتے گوشت ترکاری

    جو شے بیوی نے لی وہ دوش پر شوہر کے دے ماری

    وہ بے چارہ تو خچر ہے برائے بار برداری

    بزور قرض دوکانوں پہ اتنا فضل باری ہے

    کہ اس گھمسان میں انسان پر انسان طاری ہے

    لیا بیوی نے شوہر کے لئے جوتا جو ارزاں ہے

    وہ امریکی مدد کی طرح اس کے سر پہ احساں ہے

    کہ اس سے فائدہ پہنچے گا اس کو جس کی دوکاں ہے

    اور اس شوہر کا جوتا خود اسی کے سر پہ رقصاں ہے

    یہ صورت دیکھ کر کہتے ہیں اکثر دل میں بن بیاہے

    ''دل و دیں نقد لا ساقی سے گر سودا کیا چاہے''

    جو سلنے کو دیئے کپڑے وہ ہیں سب حبس بیجا میں

    کہ درزی چھپ گیا جب اطلس و کمخواب و دیبا میں

    تو ریڈی میڈ کپڑوں کی دکانیں جھانکتا تھا میں

    فلک پر قیمتیں لٹکی ہوئی تھیں شاخ طوبیٰ میں

    مبارک ماہ کے اندر ہمیں سے نفع خوری ہے

    نہیں ہوتا ہے باطل جس سے روزہ یہ وہ چوری ہے

    یہ سویاں جو بل کھاتی ہوئی معدے میں جائیں گی

    سیاسی گتھیوں کو اور الجھانا سکھائیں گی

    ہماری آنے والی نسل کے لیڈر بنائیں گی

    جو لیڈر بن چکے ہیں ایبڈو ان کو کرائیں گی

    ''قد و گیسو میں قیس و کوہ کن کی آزمائش ہے

    جہاں ہم ہیں وہاں دار و رسن کی آزمائش ہے''

    مہینے بھر کے روزوں بعد حق نے دن یہ دکھلایا

    علی الاعلان کھایا دوستوں کے ساتھ جو پایا

    یہ پہلے ڈر تھا ہم کو جھانک کر دیکھے نہ ہمسایہ

    بجز خوف خدا دن میں بظاہر کچھ نہ تھا کھایا

    حسینوں مہ وشوں کو اب سر بازار دیکھیں گے

    گئے وہ دن کہ کہتے تھے پس از افطار دیکھیں گے

    مأخذ :
    • کتاب : Shokhi-e-Tahrir (Pg. 99)
    • Author : Sayed Mohammad Jafri
    • مطبع : Malik Norani, Maktaba Daniyal Viktoria Chaimber, 20, Abdullah Haroon Road, Sadar Krachi (1985)
    • اشاعت : 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے