عید
گاؤں میں عید پھرا کرتی تھی گلیاں گلیاں
اور اس شہر میں تھک کر یوں ہی سو جاتی ہے
پہلے ہنستی تھی ہنساتی تھی کھلاتی تھی مجھے
اب تو وہ پاس بھی آتی ہے تو رو جاتی ہے
کتنی مستانہ سی تھی عید مرے بچپن کی
اب خیالوں میں بھی لاتا ہوں تو کھو جاتی ہے
ہم کبھی عید مناتے تھے منانے کی طرح
اب تو بس وقت گزرتا ہے تو ہو جاتی ہے
ہم بڑے ہوتے گئے عید کا بچپن نہ گیا
یہ تو بچوں کی ہے بچوں ہی کی ہو جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.