پندرہ اگست
خوشیوں کے گیت گاؤ کہ پندرہ اگست ہے
سب مل کے مسکراؤ کہ پندرہ اگست ہے
ہر سمت قہقہے ہیں چراغاں ہے ہر طرف
تم خود بھی جگمگاؤ کہ پندرہ اگست ہے
ہر گوشۂ وطن کو نکھارو سنوار دو
مہکاؤ لہلہاؤ کہ پندرہ اگست ہے
آزادیٔ وطن پہ ہوئے ہیں کئی نثار
خاطر میں ان کو لاؤ کہ پندرہ اگست ہے
رکھو نہ صرف خندۂ گل ہیں نگاہ میں
کانٹوں کو بھی ہنساؤ کہ پندرہ اگست ہے
روحیں امان و امن کی پیاسی ہیں آج بھی
پیاس ان کی اب بجھاؤ کہ پندرہ اگست ہے
شمع خلوص و انس کی مدھم ہے روشنی
لو اور کچھ بڑھاؤ کہ پندرہ اگست ہے
یہ عہد تم کرو کہ فسادات پھر نہ ہوں
ہاں آگ یہ بجھاؤ کہ پندرہ اگست ہے
کھاؤ قسم کہ خون پلائیں گے ملک کو
دل سے قسم یہ کھاؤ کہ پندرہ اگست ہے
ہر حادثے میں اہل وطن مستعد رہیں
وہ ولولہ جگاؤ کہ پندرہ اگست ہے
اونچا رہے شرافت و اخلاق کا علم
پرچم بلند اٹھاؤ کہ پندرہ اگست ہے
ہو درد دل میں جذبۂ حب وطن فزوں
مفتوںؔ قلم اٹھاؤ کہ پندرہ اگست ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.