Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خاک ہند

MORE BYچکبست برج نرائن

    اے خاک ہند تیری عظمت میں کیا گماں ہے

    دریائے فیض قدرت تیرے لیے رواں ہے

    تیرے جبیں سے نور حسن ازل عیاں ہے

    اللہ رے زیب و زینت کیا اوج عز و شاں ہے

    ہر صبح ہے یہ خدمت خورشید پر ضیا کی

    کرنوں سے گوندھتا ہے چوٹی ہمالیا کی

    اس خاک دل نشیں سے چشمے ہوئے وہ جاری

    چین و عرب میں جن سے ہوتی تھی آبیاری

    سارے جہاں پہ جب تھا وحشت کا ابر طاری

    چشم و چراغ عالم تھی سر زمیں ہماری

    شمع ادب نہ تھی جب یوناں کی انجمن میں

    تاباں تھا مہر دانش اس وادی کہن میں

    گوتمؔ نے آبرو دی اس معبد کہن کو

    سرمدؔ نے اس زمیں پر صدقے کیا وطن کو

    اکبرؔ نے جام الفت بخشا اس انجمن کو

    سینچا لہو سے اپنے راناؔ نے اس چمن کو

    سب سوربیر اپنے اس خاک میں نہاں ہیں

    ٹوٹے ہوئے کھنڈر ہیں یا ان کی ہڈیاں ہیں

    دیوار و در سے اب تک ان کا اثر عیاں ہے

    اپنی رگوں میں اب تک ان کا لہو رواں ہے

    اب تک اثر میں ڈوبی ناقوس کی فغاں ہے

    فردوس گوش اب تک کیفیت اذاں ہے

    کشمیر سے عیاں ہے جنت کا رنگ اب تک

    شوکت سے بہہ رہا ہے دریائے گنگ اب تک

    اگلی سی تازگی ہے پھولوں میں اور پھلوں میں

    کرتے ہیں رقص اب تک طاؤس جنگلوں میں

    اب تک وہی کڑک ہے بجلی کی بادلوں میں

    پستی سی آ گئی ہے پر دل کے حوصلوں میں

    گل شمع انجمن ہے گو انجمن وہی ہے

    حب وطن وہی ہے خاک وطن وہی ہے

    برسوں سے ہو رہا ہے برہم سماں ہمارا

    دنیا سے مٹ رہا ہے نام و نشاں ہمارا

    کچھ کم نہیں اجل سے خواب گراں ہمارا

    اک لاش بے کفن ہے ہندوستان ہمارا

    علم و کمال و ایماں برباد ہو رہے ہیں

    عیش و طرب کے بندے غفلت میں سو رہے ہیں

    اے صور حب قومی اس خواب سے جگا دے

    بھولا ہوا فسانہ کانوں کو پھر سنا دے

    مردہ طبیعتوں کی افسردگی مٹا دے

    اٹھتے ہوئے شرارے اس راکھ سے دکھا دے

    حب وطن سمائے آنکھوں میں نور ہو کر

    سر میں خمار ہو کر دل میں سرور ہو کر

    شیدائے بوستاں کو سرو و سمن مبارک

    رنگیں طبیعتوں کو رنگ سخن مبارک

    بلبل کو گل مبارک گل کو چمن مبارک

    ہم بے کسوں کو اپنا پیارا وطن مبارک

    غنچے ہمارے دل کے اس باغ میں کھلیں گے

    اس خاک سے اٹھے ہیں اس خاک میں ملیں گے

    ہے جوئے شیر ہم کو نور سحر وطن کا

    آنکھوں کی روشنی ہے جلوہ اس انجمن کا

    ہے رشک مہر ذرہ اس منزل کہن کا

    تلتا ہے برگ گل سے کانٹا بھی اس چمن کا

    گرد و غبار یاں کا خلعت ہے اپنے تن کو

    مر کر بھی چاہتے ہیں خاک وطن کفن کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے