ایک جلا وطن کی واپسی
پھر خبر گرم ہے وہ جان وطن آتا ہے
پھر وہ زندانیٔ زندان وطن آتا ہے
وہ خراب گل و ریحان وطن آتا ہے
مصر سے یوسف کنعان وطن آتا ہے
''کوئی معشوق بصد شوکت و ناز آتا ہے
سرخ بیرق ہے سمندر میں جہاز آتا ہے''
رند بے کیف کو تھی بادہ و ساغر کی تلاش
ناظر منظر فطرت کو تھی منظر کی تلاش
ایک بھونرے کو خزاں میں تھی گل تر کی تلاش
خود صنم خانۂ آذر کو تھی آذر کی تلاش
مژدہ اے دوست کہ وہ جان بہار آ پہنچا!
اپنے دامن میں لیے برق و شرار آ پہنچا!
اپنا پرچم وہ کچھ اس انداز سے لہراتا ہے
رنگ اغیار کے چہروں سے اڑا جاتا ہے
کوئی شاداں، کوئی حیراں، کوئی شرماتا ہے
کون یہ ساحل مشرق پہ نظر آتا ہے
اپنے میخانے کا اک میکش بے حال ہے یہ
ہاں وہی مرد جواں بخت و جواں سال ہے یہ
مرد سرکش تجھے آدم کی کہانی کی قسم
روح انساں کے تقاضائے نہانی کی قسم
جذبۂ عیش کی ہر شورش فانی کی قسم
تجھ کو اپنی اسی بد مست جوانی کی قسم
آ کہ اک بار گلے سے تو لگا لیں تجھ کو
اپنے آغوش محبت میں اٹھا لیں تجھ کو
نطق تو اب بھی ہے پر شعلہ فشاں ہے کہ نہیں
سوز پنہاں سے تری روح تپاں ہے کہ نہیں
تجھ پہ یہ بار غلامی کا گراں ہے کہ نہیں
جسم میں خون جوانی کا رواں ہے کہ نہیں
اور اگر ہے تو پھر آ تیرے پرستار ہیں ہم
جنس آزادیٔ انساں کے خریدار ہیں ہم
ساقی و رند ترے ہیں مے گلفام تری
اٹھ کہ آسودہ ہے پھر حسرت ناکام تری
برہمن تیرے ہیں کل ملت اسلام تری
صبح کاشی تری، سنگم کی حسیں شام تری
دیکھ شمشیر ہے یہ ساز ہے یہ جام ہے یہ
تو جو شمشیر اٹھا لے تو بڑا کام ہے یہ
دیکھ بدلا نظر آتا ہے گلستاں کا سماں
ساغر و ساز نہ لے، جنگ کے نعرے ہیں یہاں
یہ دعائیں ہیں وہ مظلوم کی آہوں کا دھواں
مائل جنگ نظر آتا ہے ہر مرد جواں
سرفروشان بلاکش کا سہارا بن جا
اٹھ اور افلاک بغاوت کا ستارا بن جا
- کتاب : Aahang (Pg. 122)
- Author : Asrar-ul-Haq Majaz
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language, Delhi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.