Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج

MORE BYساحر لدھیانوی

    ساتھیو! میں نے برسوں تمہارے لیے

    چاند تاروں بہاروں کے سپنے بنے

    حسن اور عشق کے گیت گاتا رہا

    آرزوؤں کے ایواں سجاتا رہا

    میں تمہارا مغنی تمہارے لیے

    جب بھی آیا نئے گیت لاتا رہا

    آج لیکن مرے دامن چاک میں

    گرد راہ سفر کے سوا کچھ نہیں

    میرے بربط کے سینے میں نغموں کا دم گھٹ گیا

    تانیں چیخوں کے انبار میں دب گئی ہیں

    اور گیتوں کے سر ہچکیاں بن گئے ہیں

    میں تمہارا مغنی ہوں نغمہ نہیں ہوں

    اور نغمے کی تخلیق کا ساز و ساماں

    ساتھیو! آج تم نے بھسم کر دیا ہے

    اور میں اپنا ٹوٹا ہوا ساز تھامے

    سرد لاشوں کے انبار کو تک رہا ہوں

    میرے چاروں طرف موت کی وحشتیں ناچتی ہیں

    اور انساں کی حیوانیت جاگ اٹھی ہے

    بربریت کے خوں خار عفریت

    اپنے ناپاک جبڑوں کو کھولے

    خون پی پی کے غرا رہے ہیں

    بچے ماؤں کی گودوں میں سہمے ہوئے ہیں

    عصمتیں سر برہنہ پریشان ہیں

    ہر طرف شور آہ و بکا ہے

    اور میں اس تباہی کے طوفان میں

    آگ اور خوں کے ہیجان میں

    سرنگوں اور شکستہ مکانوں کے ملبے سے پر راستوں پر

    اپنے نغموں کی جھولی پسارے

    در بدر پھر رہا ہوں

    مجھ کو امن اور تہذیب کی بھیک دو

    میرے گیتوں کی لے میرا سر میری نے

    میرے مجروح ہونٹوں کو پھر سونپ دو

    ساتھیو! میں نے برسوں تمہارے لیے

    انقلاب اور بغاوت کے نغمے الاپے

    اجنبی راج کے ظلم کی چھاؤں میں

    سرفروشی کے خوابیدہ جذبے ابھارے

    اور اس صبح کی راہ دیکھی

    جس میں اس ملک کی روح آزاد ہو

    آج زنجیر محکومیت کٹ چکی ہے

    اور اس ملک کے بحر و بر بام و در

    اجنبی قوم کے ظلمت افشاں پھریرے کی منحوس چھاؤں سے آزاد ہیں

    کھیت سونا اگلنے کو بے چین ہیں

    وادیاں لہلہانے کو بیتاب ہیں

    کوہساروں کے سینے میں ہیجان ہے

    سنگ اور خشت بے خواب و بے دار ہیں

    ان کی آنکھوں میں تعمیر کے خواب ہیں

    ان کے خوابوں کو تکمیل کا روپ دو

    ملک کی وادیاں گھاٹیاں کھیتیاں

    عورتیں بچیاں

    ہاتھ پھیلائے خیرات کی منتظر ہیں

    ان کو امن اور تہذیب کی بھیک دو

    ماؤں کو ان کے ہونٹوں کی شادابیاں

    ننھے بچوں کو ان کی خوشی بخش دو

    ملک کی روح کو زندگی بخش دو

    مجھ کو میرا ہنر میری لے بخش دو

    آج ساری فضا ہے بھکاری

    اور میں اس بھکاری فضا میں

    اپنے نغموں کی جھولی پسارے

    در بدر پھر رہا ہوں

    مجھ کو پھر میرا کھویا ہوا ساز دو

    میں تمہارا مغنی تمہارے لیے

    جب بھی آیا نئے گیت لاتا رہوں گا

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Sahir (Pg. 121)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے