سردی کی دھوپ
تمہارے بدن کی طرح
گرم ہے
میں نے کاغذ کی کشتی بنا کر
اس پر تیرا اور اپنا نام لکھ کر
اسے چشمہ میں ڈالا ہے
جس میں سے
تم ابھی نہا کر باہر نکلی ہو
آرام کرسی پر بیٹھ کر
بال سکھاتے ہوئے
تم مسکرا رہی ہو
میرے ہاتھ میں ایک سیب ہے
جس کو تم جہاں سے بھی کاٹو گی
وہاں سے میٹھا نکلے گا
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 24)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.