ترغیب اور اس کے بعد
ترغیب:
پھر میں کام میں لگ جاؤں گا آ فرصت ہے پیار کریں
ناگن سی بل کھاتی اٹھ اور میری گود میں آن مچل
بھید بھاؤ کی بستی میں کوئی بھید بھاؤ کا نام نہ لے
ہستی پر یوں چھا جا بڑھ کر شرمندہ ہو جائے اجل
چھوڑ یہ لاج کا گھونگٹ کب تک رہے گا ان آنکھوں کے ساتھ
چڑھتی رات ہے ڈھلتا سورج کھڑی کھڑی مت پاؤں مل
پھر یہ جادو سو جائے گا سمے جو بیتا گہری نیند
جو کچھ ہے انمول ہے اب تک ایک اک لمحہ ایک اک پل
بن چھوئی مٹی کی خوشبو اس کا سوندھا سوندھا پن
سب کچھ چھن جائے گا اک دن اب بھی وقت ہے دیکھ سنبھل
نرم رگوں میں میٹھی میٹھی ٹیس جو یہ اٹھتی ہے آج
بڑھتی موج کا ریلا ہے اک، ٹیس نہ اٹھے گی کل
مست رسیلی آنکھوں سے یہ چھلکی چھلکی سی اک شے
جس نے آج اپنایا اس کو سمجھو اس کے کار سپھل
میں تیرے شعلوں سے کھیلوں تو بھی میری آگ سے کھیل
میں بھی تیری نیند چراؤں تو بھی میری نیندیں چھل
نرم ہوا کے جھونکوں ہی سے کھلتی ہے پھولوں کی آنکھ
ورنہ برسوں ساتھ رہے ہیں ٹھہرا پانی بند کنول!
اس کے بعد:
بھیگی رات کا نشہ ٹوٹا ڈوب گیا ہے چڑھتا چاند
تھکے تھکے ہیں اعضا سارے اور ہوئیں پلکیں بوجھل
شبنم کا رس پی گئیں کرنیں دن کا رنگ چمک اٹھا
گونج ہے بھنوروں کی کانوں میں پر ہیں آنکھوں سے اوجھل
حسن اور عشق کی اس دنیا میں کس نے کس کا ساتھ دیا
میں اپنے رستے جاتا ہوں اور تو اپنی ڈگر پر چل!
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 20)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.