کھٹ۔۔۔ کھٹ۔۔۔ کون؟ صبیحہ! کیسے؟ یوں ہی، کوئی کام نہیں
پچھلی رات۔۔ بھیانک گیرج۔۔ کیا کچھ ہو انجام۔۔ نہیں
میرا ذمہ۔۔ میں بھگتوں گی۔۔ تم پر کچھ الزام۔۔۔ نہیں
ہم ہیں اس اخلاق کے پیرو، ہم ہیں اس تہذیب کے لوگ
جس میں عفت اک ''مفروضہ'' عصمت جس میں ''ذہنی روگ''
جذبوں پر پہرے بٹھلانا کیا ''سودائے خام'' نہیں؟
دو بچوں کے باپ۔۔ تو کیا ہے؟ ''دل کا ہو انسان جوان''
تم بھی ایسے بن جاؤ نا جیسے ''منجھلے بھائی جان۔۔۔''
سالی اور سلج پر لٹو، بیوی سے حمام نہیں
ان سے۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔ تہذیب سے اونچی، چھوٹے بھائی سے وقتی چاہ
شوہر آئے نہ آئے لیکن دیور کی ''تکتی ہیں راہ''
خواہش کی تکمیل بھی جاری، ''شادی بھی ناکام نہیں''
نوکر اور نمک اور مذہب۔۔۔ ان تاویلوں سے باز آؤ
مردوں کی ایسی نیکی پر آ جاتا ہے مجھ کو تاؤ
عورت کے ہونٹوں پر ٹھپہ اب مقبول عام نہیں
ہفتہ بھر میں اک دن ''ایسی لغزش'' کوئی عیب نہیں
ظاہر ہے پاپا ممی کو حاصل ''علم غیب'' نہیں
کالی راتوں کی باتوں سے واقف ''صبح و شام'' نہیں
جاتی ہوں، گھبراتے کیوں ہو؟ کیا اندھیاری گھور نہیں؟
دو دل راضی کے بارے میں قاضی کا کچھ زور نہیں
لو۔۔۔ یہ دس کا نوٹ۔۔۔ تمہاری ''اجرت'' ہے انعام نہیں
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 68)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.