تو یہ دودھ کوسا ہے!
یہ دودھ ہے اور کوسا ہے
جس سے بدن کی نسیں اونگھ جاتی ہیں
جس سے مرے دل کی باقاعدہ دھڑکنوں میں
اضافے کی صورت نہیں
یہ وہی دودھ ہے جس کو فرہاد کی گرمیٔ شوق نے
بیستوں کی سیہ چوٹیوں سے اتارا
تو اس کے لہو کی حرارت کا جویا ہوا
پھر بھی کوسا رہا
یہ وہی دودھ ہے
چاندنی بن کے جو گرمیوں کے کسی ماہ کی چودھویں رات کو
آسماں پر زمیں پر دلوں میں نگاہوں میں
بہتا ہے لیکن
کسی کے لبوں کو جلاتا نہیں ہے
یہ سورج کا سایہ ہے لاوا نہیں ہے!
تم اپنے پیالے کو بھٹی میں رکھ دو!
کہ یہ دودھ ابلتا رہے
یہ پیالہ بھی ڈھل جائے
یہ دودھ جل جائے
اور اس طرح مشک نافہ بنے
جس کی خوشبو کی طاقت نہ لائے کوئی شخص بھی
جس کی خوشبو سے ہر مغز سے خون بہنے لگے!
- کتاب : Jalta Hai Badan (Pg. 71)
- Author : Zahid Hasan
- مطبع : Apnaidara, Lahore (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.