Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ان کہی

MORE BYحمایت علی شاعر

    تجھ کو معلوم نہیں تجھ کو بھلا کیا معلوم

    تیرے چہرے کے یہ سادہ سے اچھوتے سے نقوش

    میری تخئیل کو کیا رنگ عطا کرتے ہیں

    تیری زلفیں تری آنکھیں ترے عارض ترے ہونٹ

    کیسی ان جانی سی معصوم خطا کرتے ہیں

    تیرے قامت کا لچکتا ہوا مغرور تناؤ

    جیسے پھولوں سے لدی شاخ ہوا میں لہرائے

    وہ چھلکتے ہوئے ساغر سی جوانی وہ بدن

    جیسے شعلہ سا نگاہوں میں لپک کر رہ جائے

    خلوت بزم ہو یا جلوت تنہائی ہو

    تیرا پیکر مری نظروں میں ابھر آتا ہے

    کوئی ساعت ہو کوئی فکر ہو کوئی ماحول

    کوئی ساعت ہو کوئی فکر ہو کوئی ماحول

    مجھ کو ہر سمت ترا حسن نظر آتا ہے

    چلتے چلتے جو قدم آپ ٹھٹھک جاتے ہیں

    سوچتا ہوں کہ کہیں تو نے پکارا تو نہیں

    گم سی ہو جاتی ہیں نظریں تو خیال آتا ہے

    اس میں پنہاں تری آنکھوں کا اشارہ تو نہیں

    دھوپ میں سایہ بھی ہوتا ہے گریزاں جس دم

    تیری زلفیں مرے شانوں پہ بکھر جاتی ہیں

    جھک کے جب سر کسی پتھر پہ ٹکا دیتا ہوں

    تیری باہیں مری گردن میں اتر آتی ہیں

    آنکھ لگتی ہے تو دل کو یہ گماں ہوتا ہے

    سر بالیں کوئی بیٹھا ہے بڑے پیار کے ساتھ

    میرے بکھرے ہوئے الجھے ہوئے بالوں میں کوئی

    انگلیاں پھیرتا جاتا ہے بڑے پیار کے ساتھ

    جانے کیوں تجھ سے دل زار کو اتنی ہے لگن

    کیسی کیسی نہ تمناؤں کی تمہید ہے تو

    دن میں تو اک شب مہتاب ہے میری خاطر

    سرد راتوں میں مرے واسطے خورشید ہے تو

    اپنی دیوانگئ شوق پہ ہنستا بھی ہوں میں

    اور پھر اپنے خیالات میں کھو جاتا ہوں

    تجھ کو اپنانے کی ہمت ہے نہ کھو دینے کا ظرف

    کبھی ہنستے کبھی روتے ہوئے سو جاتا ہوں میں

    کس کو معلوم مرے خوابوں کی تعبیر ہے کیا

    کون جانے کہ مرے غم کی حقیقت کیا ہے

    میں سمجھ بھی لوں اگر اس کو محبت کا جنوں

    تجھ کو اس عشق جنوں خیز سے نسبت کیا ہے

    تجھ کو معلوم نہیں تجھ کو نہ ہوگا معلوم

    تیرے چہرے کے یہ سادہ سے اچھوتے سے نقوش

    میری تخئیل کو کیا رنگ عطا کرتے ہیں

    تیری زلفیں تیری آنکھیں ترے عارض ترے ہونٹ

    کیسی ان جانی سی معصوم خطا کرتے ہیں

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    حمایت علی شاعر

    حمایت علی شاعر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے